سورة الواقعة - آیت 65

لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَاهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اگر ہم چاہتے تو اسے بھس بنا دیتے، پھر تم حسرت ہی کرتے رہ جاتے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی تم جو کھیتیاں بوتے ہو، کیا ان بیجوں کو اگانا تمہارے بس میں ہے، بلکہ انھیں اُگانا انھیں پھل پھول دینا ہمارا کام ہے۔ اور کھیت جب پکنے کے قریب ہو جائے۔ تو اگر ہم چاہیں تو اسے خشک کر کے ریزہ ریزہ کر دیں اور تم حیرت سے منہ ہی تکتے رہ جاؤ۔ بلکہ ہاتھ ملتے اور باتیں ہی بناتے رہ جاؤ۔ کہ ہائے ہم پر آفت آگئی، ہائے ہماری تو اصل بھی ماری گئی بڑا نقصان ہوگیا۔ نفع ایک طرف پونجی بھی غارت گئی۔ غم ورنج سے نجانے کیا کیا بھانت بھانت کی بولیاں بولنے لگ جاؤ، کبھی کہو کہ کاش کہ اب کی مرتبہ بوتے ہی نہ۔ کاش کہ یوں کرتے ووں کرتے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس وقت تم اپنے گناہوں پر نادم ہو جاؤ۔