سورة الواقعة - آیت 57

نَحْنُ خَلَقْنَاكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہم نے تمہیں پیدا (١٨) کیا ہے، پس تم ہماری بات پر یقین کیوں نہیں کرتے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منکرین قیامت کو جواب: اللہ تعالیٰ منکرین قیامت کو لاجواب کرنے کے لیے فرماتا ہے کہ جب ہم نے پہلی مرتبہ، جب کہ تم کچھ نہ تھے پیدا کر دیا تو اب فنا ہونے کے بعد جب کہ کچھ نہ کچھ تو تم رہو گے ہی، تمہیں دوبارہ پیدا کرنا ہم پر کیا گراں ہوگا؟ جب ابتدائی اور پہلی پیدائش کو مانتے ہو تو پھر دوسری مرتبہ کے پیدا ہونے سے کیوں انکار کرتے ہو؟ دیکھو! انسان کے خاص پانی کے قطرے تو عورت کے بچہ دانی میں پہنچ جاتے ہیں۔ اتنا کام تو تمہارا تھا، لیکن اب ان قطروں کو بصورت انسان پیدا کرنا یہ کس کا کام ہے؟ ظاہر ہے تمہارا اس میں کوئی دخل نہیں، کوئی ہاتھ نہیں، کوئی قدرت نہیں، کوئی تدبیر نہیں۔ پیدا کرنا یہ صفت خالق کل اللہ رب العزت ہی کی ہے۔ ٹھیک اسی طرح مار ڈالنے پر بھی وہی قادر ہے۔ بھلا اتنی بڑی قدرتوں کا مالک کیا یہ نہیں کر سکتا کہ قیامت کے دن تمہاری پیدائش میں تبدیلی کر کے جس صفت اور جس حال میں چاہے تمہیں از سر نو پیدا کر دے، پس جب جانتے ہو مانتے ہو کہ ابتدائے آفرینش اسی نے کی ہے۔ اور عقل باور کرتی ہے کہ پہلی پیدائش دوسری پیدائش سے مشکل ہے۔ پھر دوسری پیدائش کا انکار کیوں کرتے ہو۔ سورئہ روم (۲۷) میں فرمایا: ﴿وَ هُوَ الَّذِيْ يَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ وَ هُوَ اَهْوَنُ عَلَيْهِ﴾ خدا ہی نے پہلی مرتبہ پیدا کیا اور وہی دوبارہ دہرائے گا اور یہ اس پر بہت ہی آسان ہے۔ سورئہ یٰسٓ (۷۷) میں کہ: ﴿اَوَ لَمْ يَرَ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِيْمٌ مُّبِيْنٌ۔ وَ ضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّ نَسِيَ خَلْقَهٗ قَالَ مَنْ يُّحْيِ الْعِظَامَ وَ هِيَ رَمِيْمٌ۔ قُلْ يُحْيِيْهَا الَّذِيْ اَنْشَاَهَا اَوَّلَ مَرَّةٍ وَ هُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيْمُ﴾ ہم انسان کو نطفے سے پیدا کرتے ہیں پھر وہ حجت بازیاں کرنے لگتا ہے اور ہمارے سامنے مثالیں بیان کرنے لگتا ہے اور کہتا پھرتا ہے۔ ان بوسیدہ گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا؟ تم اے نبی! ہماری طرف سے جواب دو کہ انھیں وہی زندہ کرے گا، جس نے انھیں پہلے پہل پیدا کیا ہے؟ وہ ہر پیدائش کا علم رکھنے والا ہے۔ سورہ قیامہ(۳۶) میں فرمایا کہ: ﴿اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ ﴾ کیا انسان یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ ایسے یونہی آوارہ چھوڑ دیا جائے گا۔ کیا یہ ایک غلیظ پانی کے نطفے کی شکل میں نہ تھا، پھر خون کے لوتھڑے کی شکل میں نمایاں ہوا تھا؟ پھر اللہ نے اسے پیدا کیا، درست کیا اور مرد یا عورت بنایا، ایسا خدا مردوں کو جلانے پر قادر ہے۔