سورة النسآء - آیت 10

إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو لوگو یتیمون کا مال ناحق کھا جاتے ہیں (12) وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں، اور عنقریب بھڑکتی آگ کا مزا چکھیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایسے تمام لوگ جو بے احتیاطی سے یا جان بوجھ کر یتیموں کا مال کھاتے ہیں یا ضائع کرتے ہیں، وہ اپنے پیٹوں میں انگارے بھر رہے ہیں اور جو ظلم وہ کرتے ہیں اسکی وجہ سے وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔ امام سدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یتیم کا مال کھا جانے والا قیامت کے روز اپنی قبر سے اس طرح اٹھایا جائے گا کہ اس کے منہ، آنکھوں، نتھوں اور روئیں روئیں سے آگ کے شعلے نکل رہے ہوں گے۔ یہ شخص دیکھتے ہی پہچان لیا جائے گا کہ اس نے کسی یتیم کا مال کھا رکھا ہے۔(ابن حبان: ۳۴۴۵)