وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ
اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہو کر حساب دینے سے ڈرتا (٢٠) ہے، اس کے لئے دو باغ ہیں
فكر آخرت اور انسان: یعنی جو شخص قیامت كے دن اپنے رب كے سامنے كھڑا ہونے كا ڈر اپنے دل میں ركھتا ہے اور اپنے تئیں نفس كی خواہشوں سے بچاتا ہے۔ اور سركشی نہیں كرتا۔ دنیا کی زندگی كے پیچھے پڑ كر آخرت سے غفلت نہیں كرتا بلكہ آخرت كی فكر زیادہ كرتا ہے اور اسے بہتر اور پائیدار سمجھتا ہے۔ فرائض بجا لاتا ہے۔ محرمات سے ركتا ہے تو قیامت كے دن اسے دو جنتیں ملیں گیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں كہ دو جنتیں چاندی كی ہوں گی اور ان كا كل سامان بھی چاندی كا ہی ہوگا اور دو جنتیں سونے كی ہوں گی اور ان كے برتن اور جو كچھ ان میں ہے سب سونے كا ہوگا، ان جنتوں میں اور دیدار باری میں كوئی چیز حائل نہ ہوگی سوائے اس كبریائی كے پردے كے كہ جو اللہ تعالیٰ عزوجل كے چہرے پر ہے، یہ جنت عدن میں ہوں گے۔ (بخاری: ۴۸۷۸)