سورة الرحمن - آیت 27

وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ کے رب کی ذات باقی رہ جائے گی جو حلال اور عزت والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اولاً تو پیدائش عالم كا ذكر فرمایا پھر ان کی فنا کو بیان کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایك منقول دعا یہ بھی ہے : یا حي یا قیوم، یعنی اے ہمیشہ جینے اور ابدالآباد تك باقی اور قائم رہنے والے اللہ، اے آسمان وزمین کو ابتداء پیدا كرنے والے رب، اے جلال وبزرگی والے رب، تیرے سوا كوئی معبود نہیں، ہم تیری رحمت ہی سے استغاثہ كرتے ہیں ہمارے تمام كام تو بنا دے اور آنكھ جھپكنے كے برابر بھی تو ہمیں ہماری طرف نہ سونپ دے اور نہ اپنی مخلوق میں سے كسی كی طرف۔ (ابن کثیر) حضرت شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب (كُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَان) پڑھے تو ٹھہرے نہیں اور ساتھ ہی (وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّكَ ذُواالْجَلَالِ والْاِكْرَامِ) پڑھ لے۔ (در منثور: ۷/ ۸۹۶) قرآن كریم میں ایك اور جگہ ارشاد ہوتا ہے كہ ’’نیك لوگ صدقہ دیتے وقت سمجھتے ہیں كہ ہم محض اللہ كی رضا كے لیے كھلاتے پلاتے ہیں، وہ كبریائی، بڑائی، عظمت وجلال والا ہے۔‘‘ پس اس بات كو بیان فرما كر كہ تمام اہل زمین فوت ہونے میں اور قیامت كے دن خدا كے سامنے پیش ہونے میں برابر ہیں، اس دن وہ بزرگی والا خدا ان كے درمیان عدل وانصاف كے ساتھ حكم فرمائے گا۔ ساتھ ہی فرمایا، اب تم اے جن وانس! رب كی كون كون سی نعمت كا انكار كرتے ہو۔