إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ
بے شک پرہیز گار لوگ (٢٦) باغوں اور نہروں میں ہوں گے
پرہیز گار لوگ: یعنی نیکو کار جنتوں میں ہوں گے بہتے ہوئے خوش گوار صاف شفاف چشموں کے مالک ہوں گے۔ عزت و اکرام، رضوان و فضیلت، جود و احسان، فضل و امتنان نعمت و رحمت، آسائش و راحت کے مکان میں خوش خوش رہیں گے۔ باری تعالیٰ مالک و قادر کا قرب انھیں نصیب ہو گا۔ جو تمام چیزوں کا خالق ہے۔ سب کے اندازے مقرر کرنے والا ہے۔ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ وہ ان نیک اور پرہیز گار لوگوں کی ایک ایک خواہش پوری کرے گا۔ حدیث میں روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’عدل و انصاف کرنے والے نیک کردار لوگ اللہ کے پاس نور کے ممبروں پر رحمان کے دائیں جانب ہوں گے خدا کے دونوں ہاتھ داہنے ہی ہیں۔ یہ عادل لوگ وہ ہیں جو اپنے احکام میں، اپنی اہل و عیال میں اور جو چیز ان کے قبضے میں ہو اور اس میں خدا کے فرمان کے خلاف نہیں کرتے بلکہ عدل و انصاف سے ہی کام لیتے ہیں۔ (مسلم: ۱۸۲۷)