وَلَقَدْ أَنذَرَهُم بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ
اور لوط نے انہیں ہماری گرفت (١٨) سے ڈرایا تھا، مگر انہوں نے ڈرانے والی باتوں میں شبہ کیا تھا
قوم لوط پر عذاب: ان پر عذاب ڈھانے کے لیے تین فرشتے نہایت خوبصورت چہرے، پیاری پیاری شکلیں اور عنفوان شاب کی عمر کے مہمان بن کر آئے تھے۔ یہ رات کے وقت لوط علیہ السلام کے گھر اترے تھے، ان کی بیوی نے جو کافرہ تھی قوم کو اطلاع دی کہ آج لوط کے ہاں مہمان آئے ہیں۔ ان لوگوں میں اِغلام کی بد عادت تو تھی ہی، دوڑ بھاگ کر لوط علیہ السلام کے گھر کو گھیر لیا۔ حضرت لوط علیہ السلام نے دروازے بند کر لیے۔ لوط علیہ السلام نے ان بد بختوں کی بہت منت سماجت کی کہ وہ اپنے برے ارادے سے باز آ جائیں۔ کہ مجھے مہمانوں کے سامنے رسوا نہ کریں۔ جب فرشتوں نے یہ صورت حال دیکھی تو لوط علیہ السلام کو علیحدہ لے جا کر صورت حال بتا دی کہ تمہیں ڈرنے اور منت سماجت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم انسان نہیں بلکہ فرشتے ہیں جو اس قوم پر عذاب نازل کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں پھر جب یہ اوباش اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے ان لڑکوں کی طرف بڑھے تو جبرائیل علیہ السلام نے اپنا پَر ان کی آنکھوں پر پھیرا جس سے سب اندھے بن گئے اور ان کی آنکھیں بالکل جاتی رہیں۔ اب تو لوط علیہ السلام کو برا کہتے ہوئے، دیواریں ٹٹولتے ہوئے صبح کا وعدہ دے کر پچھلے پاؤں واپس ہوئے لیکن صبح کے وقت ہی ان پر عذاب الٰہی آ گیا۔ اس پورے خطۂ زمین کو جبرائیل علیہ السلام نے اپنے پروں پر اٹھایا اور بلندی پر لے جا کر پھر الٹ کر زمین پر دے مارا جس سے یہ خطہ زمین میں دھنس گیا۔ اوپر سے پتھروں کی بارش ہوئی۔ پھر اس دھنسے ہوئے خطہ زمین پر سمندر کا پانی چڑھ آیا۔ جو متعفن اور بدبو دار ہو گیا۔ اس طرح اس قوم کا نام و نشان صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا۔ عذاب کے مزے اور ڈرانے کی طرف دھیان نہ کرنے کا وبال انھوں نے چکھ لیا۔ یہ قرآن تو بہت ہی آسان ہے جو چاہے نصیحت حاصل کر سکتا ہے۔ کوئی ہے بھی جو اس پند و وعظ کو حاصل کر لے؟