فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا ۩
پس تم لوگ اللہ کے سامنے سجدے (٣٠) میں گر جاؤ، اور اس کی عبادت کرو
مسلمانوں کے ساتھ کافروں کا بھی سجدہ ریز ہونا: حدیث میں ہے: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے سجدہ والی جو سورت نازل ہوئی وہ سورہ النجم تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورہ میں سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جتنے لوگ بیٹھے تھے (خواہ مسلمان تھے یا مشرک) سب نے سجدہ کیا بجز ایک شخص اُمیہ بن خلف، اس نے مٹھی بھر مٹی لی (منہ کے قریب کی) پھر اس پر سجدہ کیا۔ میں نے دیکھا اس کے بعد یہ شخص کفر کی حالت میں (بدر کے دن) مارا گیا۔ (بخاری: ۴۸۶۳) اللہ کے آگے سجدہ کا حکم: یہ مشرکین اور مکذبین کی توبیخ کے لیے حکم دیا۔ یعنی جب ان کا معاملہ یہ ہے کہ وہ قرآن کو ماننے کی بجائے اس کا مذاق اُڑاتے ہیں اور ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے وعظ و نصیحت کا ان پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تو اے مسلمانو! تم اللہ کی بارگاہ میں جھک کر اور اس کی عبادت و اطاعت کا مظاہرہ کر کے قران کی تعظیم و توقیر کا اہتمام کرو۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور صحابہ نے سجدہ کیا۔ حتی کہ اس وقت مجلس میں موجود کفار نے بھی سجدہ کیا۔ یہ سورت بھی ان سورتوں میں سے ہے۔ جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید میں پڑھا کرتے تھے۔ الحمد للہ سورہ النجم کی تفسیر مکمل ہوئی۔