سورة الطور - آیت 38

أَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ يَسْتَمِعُونَ فِيهِ ۖ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُم بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی (١٩) ہے جس پر چڑھ کر وہ آسمان کی باتیں سن لیتے ہیں، پس ان میں سے جو شخص آسمان کی باتیں سننے والا ہے، وہ اس کی صریح دلیل پیش کرے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی عالم بالا سے کوئی ایسی بات سن آئے ہیں کہ مکہ میں جو نبی پیدا ہوا ہے اس نے از خود ہی کچھ کلام تالیف کر کے لوگوں سے کہہ رکھا ہے کہ یہ کلام مجھ پر اللہ کی طرف سے نازل ہوتا ہے؟ اگر کوئی ایسی بات ہے تو اس کا ثبوت پیش کریں۔ پھر جب رسالت کی تردید کے لیے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تو وہ اس ہٹ دھرمی اور اس سختی سے اس کا انکار کیسے کر رہے ہیں۔