سورة الطور - آیت 32
أَمْ تَأْمُرُهُمْ أَحْلَامُهُم بِهَٰذَا ۚ أَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا ان کی عقلیں انہی باتوں کا حکم (١٥) دیتی ہیں، یا وہ حد سے تجاوز کرنے والے لوگ ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کیا ان کی عقلیں انہیں یہی سمجھاتی ہیں آپ کی زندگی بھر کی پاکیزہ سیرت و کردار ان کی آنکھوں کے سامنے ہے پھر بھی افواہیں اڑاتے اور بہتان بازی کرتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہ بڑے سرکش، گمراہ اور عناد رکھنے والے لوگ ہیں دشمنی میں آ کر واقعات سے چشم پوشی کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مفت میں برا بھلا کہتے ہیں۔ کیا یہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود آپ بنا لیا ہے۔ دراصل ان کا کفر ان کے منہ سے یہ جھوٹ اور غلط بات نکلوا رہا ہے۔ دراصل ان کی نیتوں میں فتور ہے اور انہوں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ وہ کسی قیمت پر ایمان نہیں لائیں گے۔