فَذَكِّرْ فَمَا أَنتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَلَا مَجْنُونٍ
پس اے میرے نبی ! آپ نصیحت (١٣) کرتے رہئے، اس لئے کہ اپنے رب کی نعمت (یعنی رسالت) پا کر، نہ تو آپ کا ہن ہیں اور نہ مجنوں
کاہن، دیوانہ اور شاعر کے القابات سے کفار کا آپ کو نوازنا: یہاں سے پھر کفار مکہ کے آپ پر تبصروں اور القابات کی طرف رخ مڑ گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جا رہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وعظ و تبلیغ اور نصیحت کا کام کرتے رہیے۔ اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت جو کچھ کہتے رہتے ہیں ان کی طرف کان نہ دھریں۔ اس لیے کہ آپ اللہ کے فضل سے کاہن ہیں نہ دیوانہ (جیسا کہ وہ کہتے ہیں) بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر باقاعدہ ہماری طرف سے وحی آتی ہے۔ جو کہ کاہن پر نہیں آتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو کلام لوگوں کو سناتے ہیں وہ دانش و بصیرت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ ایک دیوانے سے اس طرح کی گفتگو کیوں کر ممکن ہے؟