وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ
پس وہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں، اس پر آپ صبر (٣٠) کیجیے، اور طلوع آفتاب سے پہلے، اور غروب کے پہلے اپنے رب کی حمد و ثنا کے لئے تسبیح پڑھئے
پھر فرمایا کہ رات کو تہجد کی نماز پڑھا کرو۔ یہ زیادتی خاص تیرے لیے ہے تیرا رب تجھے مقام محمود میں کھڑا کرنے والا ہے۔ سجدوں سے پیچھے سے مراد بقول ابن عباس رضی اللہ عنہما نماز کے بعد خدا کی پاکی بیان کرنا ہے۔ (تفسیر طبری…) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مفلس مہاجرین آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مالدار لوگ بلند درجے اور ہمیشگی والی نعمتیں حاصل کر چکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیسے؟ جواب دیا ہماری طرح نماز روزہ تو وہ بھی کرتے ہیں لیکن وہ صدقہ دیتے ہیں جو ہم نہیں دے سکتے۔ وہ غلام آزاد کرتے ہیں جو ہم نہیں کر سکتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آؤ تمہیں ایک ایسا عمل بتلاؤں کہ جب تم اسے کرو تو سب سے آگے نکل جاؤ اور تم سے آگے کوئی نہ نکلے۔ لیکن وہ جو اس عمل کو کرے تم ہر نماز کے بعد تنتیس تنتیس مرتبہ سبحان اللہ، الحمد، اور اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ پھر وہ کچھ عرصہ دوبارہ آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارے مال دار بھائیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو سنا اور وہ بھی اس پر عمل کرنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے۔ (مسلم: ۵۹۵، بخاری: ۸۴۳)