لَّقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ
(اس سے کہا جائے گا) تم یقیناً اس دن سے غافل (١٤) تھے، تو آج ہم نے تجھ سے تیرا پردہ ہٹا دیا ہے، پس آج تیری نگاہ بڑی تیز ہے
یعنی دنیا کی دلفریبیوں میں مست و مگن رہا۔ محاسبہ کے دن کا تیرے سامنے ذکر ہوتا تو فوراً اس کا انکار کر دیتا اور اس پر غور کرنا تو درکنار۔ ایسی بات سننا بھی گوارا نہ کرتا تھا۔ آج تیری آنکھوں کے سامنے سے غیب کے پردے اُٹھا دئیے ہیں۔ اور آج تمہیں وہ سب باتیں ٹھیک نظر آ رہی ہیں، جن سے تو جان بوجھ کر غافل بنا رہا۔ اس لیے کہ اس دن ہر شخص کی آنکھیں خوب کھل جائیں گی ۔ یہاں تک کہ کافر بھی استقامت پر ہو جائے گا لیکن یہ استقامت اسے نفع نہ دے گی۔ جیسے سورہ مریم (۳۸) میں ارشاد فرمایا کہ: ﴿اَسْمِعْ بِهِمْ وَ اَبْصِرْ يَوْمَ يَاْتُوْنَنَا﴾ ’’جس روز یہ ہمارے پاس آئیں گے خوب دیکھتے سنتے ہوں گے۔‘‘ سورہ سجدہ (۱۲) میں فرمایا کہ: ﴿وَ لَوْ تَرٰى اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ﴾ ’’کاش کہ تو دیکھتا جب گنہگار لوگ اپنے رب کے سامنے سرنگوں پڑے ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے، خدایا ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا، اب ہمیں لوٹا دے تو ہم نیک اعمال کریں گے اور کامل یقین رکھیں گے۔‘‘