سورة ق - آیت 15

أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ہم انسانوں کی پہلی تخلیق (٩) سے تھک گئے تھے، بلکہ وہ اپنی نئی (دوبارہ) تخلیق کے بارے میں شبہ میں مبتلا ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب یہ کچھ نہ تھے تو کیا ان کا پیدا کرنا ہم پر بھاری پڑا؟ جو یہ اب دوبارہ پیدا کرنے کے منکر ہو رہے ہیں۔ ابتدا سے تو اعادہ بہت ہی آسان ہوا کرتا ہے۔ سورہ روم (۲۷) میں فرمایا کہ: ﴿وَ هُوَ الَّذِيْ يَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ وَ هُوَ اَهْوَنُ عَلَيْهِ﴾ ’’ابتداً اسی نے پیدا کیا اور دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا اور اس پر یہ بہت آسان ہے۔‘‘ سورہ یٰسین (۷۸) میں فرمایا کہ: ﴿وَ ضَرَبَ لَنَا مَثَلًا﴾ ’’اپنی پیدائش کو بھول کر ہمارے سامنے مثالیں بیان کرنے لگا اور کہنے لگا کہ بوسیدہ گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا؟ تو جواب دے کہ وہ جس نے انھیں اول بار پیدا کیا اور جو تمام خلق کو جانتا ہے۔ ایک صحیح حدیث میں وارد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’مجھے بنی آدم ایذا دیتا ہے، کہتا ہے خدا مجھے دوبارہ پیدا نہیں کر سکتا حالانکہ پہلی دفعہ پیدا کرنا دوبارہ پیدا کرنے سے کچھ آسان نہیں۔‘‘ (بخاری: ۴۹۷۴)