ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ
ق ٓ(١) قسم ہے قرآن کی جو عالی مرتبت عظیم المنافع ہے
قرآن شان والا اس لحاظ سے ہے کہ دنیا میں کوئی کتاب اس کے مقابلہ میں پیش نہیں کی جا سکتی، نہ مضامین کے لحاظ سے، نہ اسرار و رموز کے لحاظ سے نہ کثیر الاشاعت کے لحاظ سے۔ پھر اس کی شان کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس میں جتنا بھی غور کیا جائے، نئے سے نئے اسرار کھلتے جاتے ہیں اور ہر انسان خواہ علمی لحاظ سے کسی درجہ کا ہو اس سے ہدایت حاصل کر سکتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نماز میں سورۂ ق اور اقتربت الساعۃ پڑھا کرتے تھے۔ (مسلم: ۸۹۱) امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ عیدین اور جمعہ میں پڑھنے کا مطلب یہ ہےکہ آپ بڑے بڑے مجمعوں میں یہ سورت پڑھا کرتے تھے کیوں کہ اس میں ابتدائے خلق کا مرنے کے بعد جینے کا، اللہ کے سامنے کھڑے ہونے کا حساب کتاب کا، جنت دوزخ کا، ثواب وعذاب اور رغبت و ڈراوے کا ذکر ہے۔ (واللہ اعلم) عمرہ بنت عبدالرحمن کی بہن کہتی ہیں کہ میں نے سورۂ ﴿قٓ وَ الْقُرْاٰنِ الْمَجِيْدِ﴾ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی ہے۔ ہر خطبہ جمعہ میں پڑھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ (مسلم: ۸۷۲)