سورة الفتح - آیت 5

لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِندَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تاکہ وہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں (٤) میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہاں وہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے، اور تاکہ وہ ان کے گناہوں کو معاف کر دے، اور یہ اللہ کے نزدیک عظیم کامیابی ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت کی شان نزول: حدیث میں آتا ہے کہ ’’جب مسلمانوں نے سورہ فتح کا ابتدائی حصہ سنا (لیغفرلک اللہ) تو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبارک ہو۔ ہمارے لیے کیا ہے۔ جس پر اللہ نے آیت لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ نازل فرما کر دی۔ (مسلم: ۱۷۸۶، بخاری: ۴۱۷۲) کہ مومن مرد و عورت جنت میں جائیں گے۔ جہاں چپے چپے پر نہریں جاری ہیں جہاں وہ ابد الاباد تک رہیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے گناہ اور ان کی برائیاں دور کر دے گا۔ ان کی برائیوں کی انھیں سزا نہ دے گا بلکہ معاف کر دے گا، درگزر کر دے گا، بخش دے گا، پردہ ڈال دے گا، ان کی قدردانی کرے گا۔ دراصل یہی اصل کامیابی ہے۔ جیساکہ سورہ آل عمران (۱۸۵) میں ارشاد فرمایا: ﴿فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ﴾ ’’جو جہنم سے دور کر دیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا۔‘‘