وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ
اور ان میں سے بعض آپ کی باتیں کان لگا کر سنتے (٨) ہیں، یہاں تک کہ جب وہ آپ کے پاس سے نکل کر باہر جاتے ہیں تو اہل علم صحابہ سے پوچھتے ہیں کہ ابھی انہوں نے کیا کہا ہے، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے، اور اپنی خواہشات کے پیروکار ہیں
یہ منافقین کا ذکر ہے کہ آپ کی مجلس میں شریک ہونے اور کلام الرسول سن لینے کے باوجود ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔ مجلس کے خاتمہ کے بعد اہل علم اور صحابہ سے پوچھتے تھے کہ ابھی اس نبی نے کیا کہا ہے۔ اور اس سے ان کا یہ مقصد ہرگز نہیں ہوتا تھا کہ وہ اس سے ہدایت حاصل کریں بلکہ یہ مقصد ہوتا تھا کہ دوسروں کو بھی شک و شبہ میں ڈال دیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ ان کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔