أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۖ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا
کیا انہوں نے زمین میں سفر کرکے دیکھا نہیں کہ ان کافروں کا کیسا انجام (٤) ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، اللہ نے ان کے اوپر سے ان کے گھروں کو تباہ کردیا، اور مکہ کے کافروں کے لئے بھی ایسی ہی سزا ہے
اس آیت کے دو مطلب ہیں ایک یہ کہ پہلی قوموں نے سرکشی کی راہ اختیار کی تو اللہ نے مختلف قسم کے عذاب بھیج کر انھیں تباہ و برباد کر دیا تھا۔ جن کے بہت سے آثار ان کے علاقوں میں موجود ہیں۔ نزول قرآن کے وقت بعض تباہ شدہ قوموں کے کھنڈر کے نشان موجود تھے۔ اس لیے انہیں چل پھر کر ان کے عبرت ناک انجام کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ شاید ان کو دیکھ کر ہی یہ ایمان لے آئیں۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے جس طرح کافروں کو دنیا میں طرح طرح کی سزائیں دی ہیں۔ اسی طرح کی سزائیں آخرت میں بھی دے۔ اہل مکہ کو ڈرایا جا رہا ہے۔ کہ تم کفر سے باز نہ آئے تو تمہارے لیے بھی ایسی ہی سزا ہو سکتی ہے۔ اور گزشتہ کافر قوموں کی طرح تمہیں بھی ہلاکت سے دو چار کیا جا سکتا ہے۔