سورة الأحقاف - آیت 34

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جس دن اہل کفر آگ کے سامنے لائے جائیں گے ( تو ان سے پوچھا جائے گا) کیا یہ حقیقت ( ٢٢) نہیں ہے تو وہ کہیں گے، ہاں، ہمارے رب کی قسم ! اللہ کہے گا تو پھر اپنے کفر کے بدلے عذاب کا مزا چکھتے رہو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی قیامت والے دن جب کافر جہنم میں ڈالے جائیں اس سے پہلے جہنم کے کنارے پر انھیں کھڑا کر کے ایک دفعہ پھر لا جواب اور بے حجت کیا جائے گا اور کہا جائے گا کیوں جی ہمارے وعدے اور یہ دوزخ کے عذاب اب تو سچ نکلے یا اب بھی شک و شبہ اور انکار و تکذیب ہے۔ یہ جادو تو نہیں۔ تمہاری آنکھیں جو دیکھ رہی ہیں صحیح حقیقت ہے کہ نہیں؟ اب سوائے اقرار کے کچھ نہ بن پڑے گا جواب دیں گے کہ ہاں سب حق ہے جو کہا گیا تھا وہی نکلا۔ قسم اللہ کی اب ہمیں رتی برابر بھی شک نہیں۔ اللہ فرمائے گا اب دو گھڑی پہلے کے کفر کا مزہ چکھو۔