سورة الأحقاف - آیت 33

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَىٰ ۚ بَلَىٰ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا (٢١) کیا ہے، اور ان کی تخلیق سے نہیں تھکا ہے، وہ اس پر قادر ہے کہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے، ہاں، وہ بے شک ہر چیز پر قادر ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جو لوگ مرنے کے بعد جینے کے منکر ہیں اور قیامت کے دن جسموں سمیت اُٹھنے کو محال جانتے ہیں۔ انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے کل آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا۔ اور ان کی پیدائش نے اسے کچھ نہ تھکایا بلکہ صرف ’’ ہو جا‘‘ کے کہنے سے ہی پیدا ہو گئیں۔ کون تھا جو اس کے حکم کی خلاف ورزی کرتا۔ کیا اتنی کامل قدرتوں اور قوت والا مردوں کو زندہ کر دینے کی سکت نہیں رکھتا۔ جیسا کہ قرآن میں ایک جگہ ارشاد ہے کہ: ’’انسانوں کی پیدائش سے تو بہت بھاری اور مشکل اور بہت بڑی پیدائش آسمان و زمین کی ہے۔ لیکن اکثر لوگ بے سمجھ ہیں۔‘‘ جب زمین و آسمان کو پیدا کر دیا تو انسان کا پیدا کر دینا، خواہ ابتدا ہو یا دوبارہ ہو اس پر کیا مشکل ہے۔ ہاں وہ ہر چیز پر قادر ہے۔