تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَىٰ إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ
وہ آندھی اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو نیست و نابود کر رہی تھی، چنانچہ وہ ایسے ہوگئے کہ ان کے گھروں کے سوا اب کچھ نظر نہیں آرہا تھا، ہم مجرم قوم کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں
عاد پرعذاب کی نوعیت: اس عذاب کا ذکر قرآن میں متعدد مقامات پر گزر چکا ہے جیسے سورہ ذاریات (۴۲) میں ارشاد ہے کہ: ﴿مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ اَتَتْ عَلَيْهِ اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيْمِ﴾ جس چیز پر وہ گزر جاتی تھی اسے چورا چورا کر دیتی تھی۔ اس آندھی کی تیزی کا یہ عالم تھا کہ وہ درختوں اور پودوں کو بیخ و بن سے اکھاڑ کر پرے پھینک دیتی تھی۔ یہی آندھی ان کے زمین دوز مکانوں کے اندر گھس گئی۔ اس دوران وہ اپنے گھروں سے نکل بھی نہیں سکتے تھے اور وہیں ٹھٹھر ٹھٹھر کر مر گئے۔ لے دے کر اگر کوئی چیز وہاں نظر آتی تھی تو وہ ان کے مکان ہی تھے جو عبرت کے لیے باقی رہ گئے ۔