سورة الأحقاف - آیت 18

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی بات صادق آگئی (کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا) جنوں اور انسانوں کی ان جماعتوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں، بے شک وہ لوگ گھاٹا اٹھانے والے تھے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ایسے ضدی لوگ جو نہ غور و فکر سے کام لیتے ہیں اور نہ عقلی دلائل کو تسلیم کرتے ہیں ان پر اللہ کا یہ قول فٹ آتا ہے کہ میں جنوں اور انسانوں کی ایک کثیر تعداد سے جہنم کو بھر دوں گا۔ اور یہ قول بھی دراصل ابلیس کی اس بات کے جواب میں ہے۔ جو اس نے اللہ تعالیٰ سے کہی تھی کہ میں تیری ساری مخلوق کو گمراہ کر کے چھوڑوں گا کوئی چند تیرے مخلص بندے میرے داؤ سے بچ جائیں تو الگ بات ہے۔ یہ آخرت کا منکر بیٹا بھی جس کا تذکرہ مذکورہ بالا آیت میں کیا گیا ہے ابلیس کے ہتھے چڑھنے والوں میں سے ہے۔ یعنی یہ بھی ان کافروں میں شامل ہو گا جو انسانوں اور جنوں میں سے قیامت والے دن نقصان اٹھانے والے ہوں گے۔