سورة الأحقاف - آیت 7
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جب ان کے سامنے ہماری صریح آیتوں (٦) کی تلاوت کی جاتی تھی، تو حق (یعنی قرآن) کا انکار کرنے والوں نے، جب وہ حق ان کے پاس آچکا، کہنے لگے کہ یہ تو کھلا جادو ہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
کفار قران کو جادو کیوں کہتے ہیں: اس قرآن میں بلا کی تاثیر تھی جو بھی یہ کلام سنتا اس کے دل میں اتر جاتا تھا۔ کافر خود بھی قرآن کی اس تاثیر کے معترف تھے اور اس سے متاثر ہو جاتے تھے۔ مگر چوں کہ وہ اس کو نہ ماننے کا تہیہ کر چکے تھے۔ اس لیے قران کی اس خوبی کو بھی برے انداز میں پیش کرتے اور کہہ دیتے کہ یہ صریح جادو، یا جادو کا کرشمہ یا جادو کا سا اثر رکھتا ہے۔