وَإِذَا قِيلَ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ لَا رَيْبَ فِيهَا قُلْتُم مَّا نَدْرِي مَا السَّاعَةُ إِن نَّظُنُّ إِلَّا ظَنًّا وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَيْقِنِينَ
اور جب کہا جاتا تھا کہ بے شک اللہ کا وعدہ برحق (١٩) ہے، اور قیامت کی آمد میں کوئی شبہ نہیں ہے، تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا چیز ہے، ہم اسے ایک ظن محض سمجھتے ہیں، اور ہم اس پر بالکل یقین نہیں کرتے ہیں
اس آیت میں ایک اہم حقیقت سامنے آتی ہے وہ یہ کہ قیامت کے منکر اور قیامت میں شک رکھنے والے کے درمیان کوئی فرق نہیں دونوں ایک ہی جیسے مجرم اور کافر ہیں۔ مثلاً اللہ کی ذات و صفات پر، اس کے فرشتوں پر، اس کے رسولوں پر، اس کی کتابوں پر، روز آخرت پر، خیر و شر کے اللہ کی طرف سے مقدر ہونے پر کہ ان میں سے کسی بھی ایک چیز کا انکار کر دینا یا اس کو مشکوک سمجھنا ایک ہی بات ہے۔ اور اللہ فرماتا ہے کہ قیامت ضرور قائم ہو گی اس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ جبکہ ان سب باتوں کے جواب میں تم پلٹ کر یہ جواب دے دیا کرتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کسے کہتے ہیں؟ ہمیں تو کچھ یونہی سا وہم ہوتا ہے۔ لیکن ہم ہرگز یقین نہیں رکھتے کہ قیامت آئے گی۔