سورة الجاثية - آیت 25

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی اور واضح آیتوں کی تلاوت (١٧) کی جاتی ہے، تو ان کے پاس اس بات کے سوا اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لے آؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہاں ان بے علموں کی کج بحثی بیان ہو رہی ہے کہ قیامت قائم ہونے کی اور دوبارہ اُٹھائے جانے کی بالکل صاف دلیلیں جب انہیں دی جاتی ہیں اور قائل کر دیا جاتا ہے لیکن جب ان سے کوئی جواب بن نہیں پڑتا تو جھٹ کہہ دیتے ہیں کہ اچھا پھر ہمارے مردہ باپ داداؤں کو زندہ کر کے دکھا دو تو ہم مان لیں گے۔