قُل لِّلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُوا لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ اللَّهِ لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
اے میرے نبی ! آپ ایمان رکھنے والوں سے کہہ دیجیے کہ وہ ان لوگوں کو در گذر (٩) کریں جو اللہ کے عذاب کے دنوں کی امید نہیں رکھتے ہیں، تاکہ وہ ایک قوم کو ان کے کئے کا بدلہ دے
یعنی جو لوگ اس بات کا خوف نہیں رکھتے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ایماندار بندوں کی مدد کرنے اور دشمنوں کو نیست نابود کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ یعنی جن جن قوموں پر اللہ کا عذاب آیا تھا۔ اس کی وجوہ تلاش کر کے انسان ان واقعات سے عبرت اور سبق حاصل کرے۔ مطلب یہ ہے کہ ان کافروں سے عفوو درگزر سے کام لیں۔ ان کی باتوں کا برا نہ منائیں، ان سے الجھیں نہیں۔ اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے وہ خود ان سے نمٹ لے گا۔ یہ ابتدائی حکم تھا جو مسلمانوں کو پہلے دیا جاتا رہا تھا۔ بعد میں جب مسلمان مقابلے کے قابل ہو گئے تو پھر سختی کا اور ان سے ٹکرا جانے کا (جہاد) حکم دے دیا گیا۔