سورة الجاثية - آیت 9
وَإِذَا عَلِمَ مِنْ آيَاتِنَا شَيْئًا اتَّخَذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جب اسے ہماری کسی آیت کی خبر (٥) ہوتی ہے، تو اس کا مذاق اڑاتا ہے، ان لوگوں کے لئے رسواکن عذاب ہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی اوّل تو وہ قرآن کو غور سے سنتا ہی نہیں ہے۔ اور اگر کوئی بات اس کے کان میں پڑ جاتی ہے۔ یا کوئی بات اس کے علم میں آ جاتی ہے تو اسے استہزا اور مذاق کا موضع بنا لیتا ہے۔ اپنی کم عقلی اور نافہمی کی وجہ سے یا کفر و معصیت پر اصرار و استکبار کی وجہ سے۔ مثلاً جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ’’ اللہ نے ایک رات اپنے بندے کو مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی۔‘‘ تو کفار نے آسمان سَر پر اٹھا لیا۔ اور کہنے لگے کہ اب بتاؤ اس کی دیوانگی میں کیا کسر رہ گئی ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے قیامت میں جہنم ہے۔