سورة الدخان - آیت 50

إِنَّ هَٰذَا مَا كُنتُم بِهِ تَمْتَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

یہی وہ عذاب ہے جس میں تم شبہ کرتے تھے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تکبر کرنے والوں کا انجام: مغازی امویہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل ملعون سے کہا کہ مجھے خدا کا حکم ہوا ہے۔ کہ تجھ سے کہہ دوں تیرے لیے ویل ہے۔ تجھ پر افسوس ہے، پھر مکرر کہتا ہوں کہ تیرے لیے خرابی اور افسوس ہے۔ اس پاپی نے اپنا کپڑا آپ کے ہاتھ سے گھسیٹتے ہوئے کہا، جا تو اور تیرا رب میرا کیا بگاڑ سکتے ہیں۔ اس وادی میں سب سے زیادہ عزت و تکریم والا میں ہوں۔ پس اللہ نے اسے بدر والے دن قتل کرایا۔ اور اسے ذلیل کیا اور اس سے کہا جائے گا کہ لے اب اپنی عزت کا اور اپنی تکریم کا اور اپنی بزرگی کا اور بڑائی کا لطف اٹھا۔(تفسیر طبری: ۱۱) اور ان کافروں سے کہا جائے گا کہ یہ ہے جس میں تم ہمیشہ شک و شبہ کرتے رہے جیسے کہ دیگر آیتوں میں مذکور ہے کہ جس دن انہیں دکھ دے کر جہنم پہنچایا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ دوزخ جسے تم جھٹلاتے رہے۔ کیا یہ جادو ہے۔ جس میں تم شک کر رہے تھے۔