سورة الزخرف - آیت 58
وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور کہنے لگے کہ ہمارے معبود بہتر ہیں یا ابن مریم ! انہوں نے آپ سے یہ بات محض کج بحثی کے لئے کہی ہے، بلکہ وہ بڑے جھگڑا لو لوگ ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
مشرکین کی کج بحثی: یعنی مشرکین ایسی بحث اس لیے نہیں چھیڑتے کہ اگر انھیں معقول جواب مل جائے تو اسے تسلیم کر لیں گے بلکہ اس لیے کرتے ہیں کہ ایسی کج بحثی ان کی فطرت میں داخل ہو چکی ہے۔ اور وہ حق بات کو کج بحثیوں میں اُلجھا کر لوگوں کو حق کے قریب آنے سے روکنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کو آدمیوں میں سے زیادہ ناپسند وہ ہے جو ہٹ دھرم اور سخت جھگڑا لو ہو۔‘‘ (مسلم: ۲۶۶۸)