سورة الزخرف - آیت 39
وَلَن يَنفَعَكُمُ الْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور (اللہ یا فرشتے کہیں گے) چونکہ تم نے دنیا میں ظلم کیا تھا، اس لئے آج تمہاری یہ بات تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی، تم سب عذاب میں شریک ہو
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی آج اس برے ساتھی سے بیزار ہونے کا کیا فائدہ؟ اس نے جو کام کرنا تھا وہ کر چکا تمہیں جہنم تک پہنچا چکا۔ آج تو جیسے وہ مجرم ہے ویسے ہی تم بھی مجرم ہو۔ نہ اس کے عذاب میں کچھ کمی کی جائے گی نہ تمہارے عذاب میں۔ حضرت سید جریری فرماتے ہیں کہ کفار کے اپنی قبر سے اُٹھتے ہی شیطان آ کر اس کے ہاتھ سے ہاتھ ملا لیتا ہے پھر جدا نہیں ہوتا یہاں تک کہ جہنم میں بھی دونوں کو ساتھ ہی ڈالا جاتا ہے۔