سورة الزخرف - آیت 30
وَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ وَإِنَّا بِهِ كَافِرُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جب ان کے پاس برحق قرآن آگیا، تو وہ کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے، اور ہم اس کا انکار کرتے ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
وہ قرآن کو جادو اس لحاظ سے کہتے تھے کہ اس کی تعلیم اور اس کی قراءت دل میں اترنے اور تاثیر کے لحاظ سے جادو کا اثر رکھتی تھی۔ اور اس بات سے کفار سخت خطرہ محسوس کر رہے تھے اور اس کا دوسرا پہلو یہ تھا کہ جو شخص قرآن کی اس دعوت کو قبول کر لیتا تھا وہ اپنے سب رشتوں کو چھوڑنا تو گوارا کر لیتا تھا مگر ایمان سے پیچھے ہٹنا کبھی گوارا نہ کْرتا تھا اور کافر اسے اس لیے جادو کہتے تھے کہ یہ تعلیم ایسی ہے جو باپ بیٹے، بہن، بھائی غرض کہ ہر ایک کو ایک دوسرے سے جدا کر دیتی ہے۔