سورة الزخرف - آیت 16

أَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍ وَأَصْفَاكُم بِالْبَنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا اس نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لئے بیٹیاں رکھ لیں، اور تمہارے لئے بیٹے خاص کر دئیے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ ستم ہی کیا کم تھا کہ ا للہ کے لیے اولاد ٹھہرائی جائے۔ اس پر مزید ستم یہ ڈھایا کہ اولاد میں سے بھی صرف لڑکیاں اللہ کے لیے تجویز کیں۔ جنھیں وہ اپنے لیے سخت ناپسند کرتا ہے اور اگر اسے بتایا جائے کہ اس کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی ہے تو اس کے تیور ہی بدل جاتے ہیں۔ شرم اور ندامت سے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اندر ہی اندر اسے اس بات کا غم کھائے جاتا ہے۔ اور جب کوئی بس نہیں چلتا تو اسے زندہ درگور کر دیتا ہے۔ واضح رہے کہ اہل عرب فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ عورتوں کی شکل کے ان کے خیالی مجسمے بناتے اور پھر ان کی پوجا کرتے تھے۔ عزیٰ اور لات و منات ان کی ایسی ہی دیویاں تھیں۔