سورة الشورى - آیت 51

وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کسی انسان کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ اس سے اللہ بات (٣٠) کرے، سوائے اس کے کہ اس پر وحی نازل کرے، یا کسی اوٹ کے پیچھے سے، یا کسی رسول کو بھیجے جو اس کی اجازت سے، وہ جو چاہے، اس کی وحی پہنچا دے، وہ بے شک سب سے اونچا، بڑی حکمتوں والاہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں وحی الٰہی کی تین صورتیں بیان کی گئی ہیں۔ پہلی یہ کہ دل میں کسی بات کا ڈال دینا یا خواب میں بتلا دینا اس یقین کے ساتھ کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اس قسم کی وحی غیر نبی کو بھی ہو سکتی ہے، جسے ام موسیٰ کو ہوئی تھی۔ سورہ القصص (۷) میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ اَوْحَيْنَا اِلٰى اُمِّ مُوْسٰى اَنْ اَرْضِعِيْهِ﴾ ’’ہم نے موسیٰ علیہ السلام کی ماں کو وحی کی کہ اسے دودھ پلاتی رہ، اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا۔‘‘ ایسی وحی غیر انسان کی طرف بھی ہو سکتی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی تھی۔ سورہ النحل (۶۸) میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِيْ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا يَعْرِشُوْنَ﴾ ’’آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ پہاڑوں میں درختوں اور لوگوں کی بنائی ہوئی اونچی اونچی ٹہنیوں میں اپنے گھر (چھتے) بنا۔‘‘ اور ایسی وحی انبیا کو خواب میں بھی ہو سکتی ہے جیسے ابراہیم علیہ السلام کو یہ خواب آیا تھا کہ میں اپنے بیٹے کوذبح کر رہا ہوں۔ سورہ الصفٰت (۱۰۲) میں ارشاد فرمایا: ﴿قَالَ يٰبُنَيَّ اِنِّيْ اَرٰى فِي الْمَنَامِ اَنِّيْ اَذْبَحُكَ﴾ ’’ابراہیم( علیہ السلام ) نے کہا میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔‘‘ دوسراطریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پردے کے پیچھے سے بات کرے اور پردہ کا مطلب ہے کہ انسان اللہ کا کلام سن تو سکتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو دیکھ نہیں سکتا۔ ایسی بات چیت اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کوہ طور کے دامن میں کی تھی۔ مگر آپ دیدارِ الٰہی کی تمنا اور اس کے سوال کے باوجود اللہ تعالیٰ کو دیکھ نہیں سکے تھے۔ تیسری صورت: فرشتے کے ذریعے اپنی وحی بھیجنا۔ جیسے جبرائیل علیہ السلام اللہ کا پیغام لے کر آتے اور پیغمبروں کو سناتے رہے، دوسری صورت یہ کہ فرشتہ انسانی شکل میں سامنے آ کر کلام کرے۔ جیسے فرشتے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کے پاس آئے تھے۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بیٹے اسحٰق علیہ السلام کی خوش خبری دی تھی اور حضرت لوط علیہ السلام کو ان کی قوم پرعذاب آنے کی خبر دی تھی۔