وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ
اور برائی کا بدلہ (٢٥) اسی کے برابر ہونا چاہیے، پس جو معاف کر دے، اور اصلاح کرلے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، وہ بے شک ظالموں کو پسند نہیں کرتا ہے
یعنی اگر کوئی برائی اور زیادتی کا بدلہ لینا ہی چاہے تو اتنا ہی لے جتنی اس پر زیادتی ہوئی ہے جیسا کہ سورہ بقرہ (۱۹۴) میں ارشاد فرمایا کہ: ﴿فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ﴾ ’’جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر اسی کی مثل زیادتی کرو جو تم پر کی ہے۔ لیکن فضیلت اسی میں ہے کہ عفو و درگذر کیا جائے۔ سورہ المائدہ (۴۵) میں ارشاد فرمایا کہ: ﴿الْجُرُوْحَ قِصَاصٌ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ﴾ خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے۔ پھر اسے معاف کر دے تو اس کے لیے کفارہ ہو جائے گا۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ درگزر کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت اور بڑھا دیتا ہے۔ (مسلم: ۲۰۰۰) اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا: یعنی اگر کوئی بدلہ لینے میں زیادتی کرے گا تو وہ مظلوم ہونے کی بجائے خود ظالم بن جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو کبھی پسند نہیں کرتا۔