سورة الشورى - آیت 37

وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو بڑے گناہوں اور بے حیائی ( کی باتوں اور کاموں) سے بچتے ہیں، اور جب انہیں (کسی پر) غصہ آتا ہے تو معاف کردیتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کبیرہ گناہ کون کون سے ہوتے ہیں: حضرت ابوہریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: ’’ یا رسول اللہ! وہ کون سے ہیں؟‘‘ فرمایا: ’’(۱)شرک باللہ(۲) جادو (۳)ایسی جان کو ناحق قتل کرنا جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ (۴)سود، (۵)یتیم کا مال کھانا۔ (۶)میدان جنگ سے فرار۔ (۶)پاکباز بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگانا۔ (مسلم: ۸۹، بخاری: ۲۷۶۶) درگزر کرنا بدلہ لینے سے بہتر ہے: یعنی لوگوں سے عفو و درگزر کرنا ان کے مزاج و طبیعت کا حصہ ہے نہ کہ انتقام اور بدلہ لینا جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کبھی بدلہ نہیں لیا، ہاں اللہ تعالیٰ کی حرمتوں کا توڑا جانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ناقابل برداشت تھا۔ (بخاری: ۱۳۵۶۰، مسلم: ۲۳۲۸) بے حیائی کے کام: فحاشی سے مراد وہ کام ہے جو انسان کی قوت شہوانیہ سے تعلق رکھتا ہے۔ مثلاً زنا، لواطت، ہم جنس پرستی جانوروں سے بد فعلی وغیرہ۔ سب حرام اور بد ترین جرم ہیں۔ اور ان سب کو (فَاحِشَۃً مُّبَیِّنَۃً) کہا جاتا ہے۔ ایمان داروں کا کام یہ ہے کہ ایسے فحاشی کے سب کاموں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچنے کی تلقین کریں۔ غصہ کو ضبط کرنے کا حکم: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پہلوان وہ نہیں جو کسی کو کشتی میں پچھاڑ دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ کو ضبط میں رکھے۔ (بخاری: ۶۱۱۴، مسلم: ۲۶۰۹) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نے نصیحت کرنے کی درخواست کی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غصہ مت کیا کر۔ اس نے بار بار اصرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا۔ (بخاری: ۶۱۱۶)