تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ ۚ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِي الْأَرْضِ ۗ أَلَا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑیں، اور فرشتے اپنے رب کی پاکی، اور اس کی تعریف بیان کرتے ہیں، اور زمین میں رہنے والے (اہل ایمان) کے لئے مغفرت طلب کرتے ہیں، آگاہ رہئے کہ بے شک اللہ ہی بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے
مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ اس طرح وہ اللہ کی دوہری توہین کے مرتکب ہوتے تھے۔ ان کے کہنے کے مطابق تو آسمان کو کب کا پھٹ پڑنا چاہیے تھا۔ فرشتے تو اس کی عظمت سے کپکپاتے ہوئے اس کی پاکی اور تعریف بیان کرتے رہتے ہیں۔ اور زمین والوں کے لیے مغفرت کی دعا بھی کرتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ سورہ مومن (۷) میں ارشاد فرمایا کہ: ﴿اَلَّذِيْنَ يَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَ مَنْ حَوْلَهٗ﴾ ’’حاملان عرش اور اس کے قرب و جوار کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہتے ہیں۔ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں، کہ اے ہمارے رب! تو نے اپنی رحمت و علم سے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے، پس تو انھیں بخش دے، جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے کے تابع ہیں انھیں عذاب جہنم سے بچا لے۔ پھر فرمایا کہ مان لو کہ اللہ غفورٌ رحیم ہے۔