سورة فصلت - آیت 35
وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور یہ صفت صرف ان لوگوں میں پیدا ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں، اور یہ صفت صرف بڑے نصیب والے کو حاصل ہوتی ہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی برائی کو بھلائی کے ساتھ ٹالنے کی خوبی اگرچہ نہایت مفید اور بڑی ثمر آور ہے۔ لیکن اس پر عمل وہی کر سکیں گے۔ جو صابر ہوں گے، غصے کو پی جانے والے، اور ناپسندیدہ باتوں کو برداشت کرنے والے ہوں گے۔ بڑا نصیبہ سے مراد جنت ہے، بڑے نصیبے والا وہ ہوتا ہے جس کے لیے جنت میں جانا لکھ دیا گیا ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلوان وہ نہیں ہے جو کشتی میں مقابل کو پچھاڑ دے۔ بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصہ میں اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔ (بخاری: ۶۱۱۴، مسلم: ۲۶۰۹)