سورة غافر - آیت 50

قَالُوا أَوَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۚ قَالُوا فَادْعُوا ۗ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ محافظین جہنم کہیں گے، کیا تمہارے پیغامبر کھلی نشانیاں لے کر تمہارے پاس نہیں آئے تھے، وہ کہیں گے ہاں ! وہ محافظین کہیں گے، پھر تم خود ہی دعا کرو، اور کافروں کی دعائیں رائیگاں ہی جائیں گی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

وہ کہیں گے کہ سفارش بھی آخر کسی عذر کی بنیاد پر ہی ہو سکتی ہے لیکن تم نے معذرت کی کوئی گنجائش ہی نہیں چھوڑی تو سفارش میں ہم کیا کہیں۔ یا تو تم یہ کہو کہ ہمارے پاس نہ رسول آئے تھے نہ ہمیں اللہ کا پیغام پہنچا تھا۔ اور جب اللہ کے رسول تمہارے پاس واضح دلائل لے کر گئے تھے اور تمہیں ہر طرح کے انجام سے مطلع کر دیا تھا تو پھر سفارش کس بنیاد پر کی جا سکتی ہے۔ فرشتے کہیں گے کہ ہمارا کام سفارش کرنا نہیں اور جو ہمارا کام ہے وہ ہم کر ہی رہے ہیں۔ یہ فرشتوں کا دوسرا جواب ہے۔ لہٰذا تم خود ہی دعا کر کے دیکھ لو۔ کافروں کی دعا: بالآخر وہ خود ہی اللہ سے فریاد کریں گے لیکن اس فریاد کی وہاں شنوائی نہیں ہو گی۔ اس لیے کہ دنیا میں ان پر حجت تمام کی جا چکی تھی۔ اب آخرت تو ایمان، عمل اور توبہ کی جگہ نہیں۔ وہ تو دارالجزا ہے۔ دنیا میں جو کچھ کیا ہو گا اس کا نتیجہ وہاں بھگتنا ہو گا۔