سورة غافر - آیت 47

وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب جہنمی آگ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے (٢٥) تو کمزور لوگ تکبر کرنے والوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہاری پیروی کرتے تھے، تو کیا آج عذاب نار کے کسی حصہ سے تم ہمیں نجات دلا سکتے ہو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مطع اور مطاع کا مکالمہ: بڑا بننے والوں سے مراد ہر وہ شخص ہے جس کا اپنا حلقہ اثر ہو اور اس حلقہ میں اس کی بات تسلیم کی جاتی ہو ۔ یہ گاؤں کے چودھری بھی ہو سکتے ہیں۔ حکمران بھی اور سرکاری درباری حضرات اور حکومت کے افسر بھی۔ سیاسی لیڈر بھی اور علمائے کرام اور مشائخ عظائم بھی۔ چھوٹے جن کی بڑائی اور بزرگی کے قائل تھے اور جن کی باتیں تسلیم کیا کرتے تھے اور جن کے کہے پر عمل کرتے تھے ان سے کہیں گے کہ دنیا میں ہم آپ کے تابع فرمان رہے، جو آپ نے کہا، ہم بجا لاتے رہے۔ کفر اور گمراہی کے احکام بھی، آپ کے تقدس اور علم و فضل، سرداری اور حکومت کی بنا پر ہم مانتے رہے اب آپ یہاں ہمارے کچھ تو کام آئیے۔ ہمارے عذابوں کا ہی کچھ حصہ اپنے اوپر اٹھا لیجیے۔ یہ بڑے حضرات جواب دیں گے کہ ہم بھی تو تمہارے ساتھ جل بھن رہے ہیں ہمیں جو عذاب ہو رہے ہیں وہ کیا کم ہیں جو تمہارے عذاب بھی اٹھائیں؟ اللہ کا حکم جاری ہو چکا ہے۔ رب فیصلے صادر کر چکا ہے۔ وہ ہر ایک کے حق میں جتنی سزا کا فیصلہ کر چکا ہے اب اس میں کمی نا ممکن ہے۔