سورة غافر - آیت 35

الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ ۖ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ وَعِندَ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یعنی ان لوگوں کو گمراہ کرتا ہے جو بغیر کسی دلیل (٢٠) کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں، بہت ہی قابل نفرت ہے یہ بات اللہ کے نزدیک اور اہل ایمان کے نزدیک اللہ اسی طرح تکبر کرنے والے سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

گمراہ ہونے والوں کی صفات: گمراہ ہونے والے حق کا انکار کرتے ہیں اور اپنی بد اخلاقی اور فسق و فجور میں بہت آگے نکل جاتے ہیں۔ انبیا علیہم السلام کی تعلیم جس کا اکثر حصہ توحید اور آخرت کے متعلق ہوتا ہے۔ اس کی بابت یہ لوگ ہمیشہ شک و شبہ میں مبتلا رہے ہیں۔ اللہ کی آیات کا مذاق اڑاتے ہیں اور ان میں کج بحثی کرتے ہیں۔ اس کی وجہ محض ان کی ضد، ہٹ دھرمی اور تکبر ہوتا ہے۔ ان کی یہ صورت حال مومنوں کے نزدیک انتہائی ناپسندیدہ ہوتی ہے۔ اور جن لوگوں کی ایسی صفتیں ہوتی ہیں ان کے دل پر اللہ تعالیٰ مہر لگا دیتا ہے۔ جس کے بعد نہ انہیں اچھائی اچھی اور نہ برائی بری معلوم ہوتی ہے۔