سورة غافر - آیت 29

يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میری قوم کے لوگو ! آج تو تمہاری بادشاہی (١٧) ہے، ملک میں تم کو غلبہ حاصل ہے، لیکن اگر (کل) اللہ کے عذاب نے ہمیں آلیا، تو ہماری کون مدد کرے گا۔ فرعون نے کہا کہ میں تو تمہیں وہی سجھا رہا ہوں جو میں مناسب سمجھ رہا ہوں، اور میں تو تمہیں وہ راہ دکھا رہا ہوں جسے اختیار کرنے میں ہی تمہاری خیر ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پھر وہ آلِ فرعون کا مومن بندہ اپنی قوم کو نصیحت کرتا ہے اور انھیں اللہ کے عذاب سے ڈراتا ہے کہ بھائیو! تمہیں اللہ نے اس ملک کی سلطنت عطا فرمائی ہے۔ بڑی عزت دی ہے۔ تمہارا حکم جاری کر رکھا ہے۔ اللہ کی اس نعمت پر تمہیں اس کا شکر کرنا چاہیے اور اس کے رسولوں کو سچا ماننا چاہیے۔ یاد رکھو! اگر تم نے ناشکری کی اور رسول کی تکذیب کی تو یقیناً عذاب الٰہی تم پر آ جائے گا۔ اس وقت یہ تمہارے فوجی اور لشکر تمہارے کچھ کام نہ آئیں گے۔ فرعون سے کوئی معقول جواب نہ بن پڑا البتہ اس نے اپنے دنیوی جاہ وجلال کی بنیاد پر جھوٹ بولا اور یہ کہا کہ میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں وہی تمہیں بتلا رہا ہوں۔ یہ میری بتلائی ہوئی راہ ہی صحیح راہ ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا جیسا کہ سورہ ہود (۹۷) میں ہے: ﴿وَ مَا اَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيْدٍ﴾ ’’ پھر بھی ان لوگوں نے فرعون کے احکام کی پیروی کی۔ اور فرعون کا کوئی حکم درست تھا ہی نہیں۔