وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ
اور اگر ان ظالموں کے پاس وہ سب کچھ ہوتا جو زمین میں ہے، اور اسی جیسا اور ہوتا، تو قیامت کے دن برے عذاب (٣١) سے بچنے کے لئے وہ سارے کا سارادے ڈالتے، اور ( اس دن) اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ ظاہر ہوگا جس کا وہ گمان بھی نہیں کرتے تھے
ظالموں سے مراد مشرکین ہیں: یعنی اگر ان کے پاس روئے زمین کے خزانے اور اتنے ہی اور ہوں تو بھی یہ قیامت کے بد ترین عذاب کے بدلے اپنے فدیہ میں اور اپنی جان کے بدلے میں دینے کو تیار ہو جائیں گے۔ لیکن اس دن کوئی فدیہ، کوئی بدلہ قبول نہ کیا جائے گا جیسے سورہ آل عمران میں فرمایا: ﴿مِنْ اَحَدِهِمْ مِّلْءُ الْاَرْضِ ذَهَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰى بِهٖ﴾ ’’وہ زمین بھر سونا بھی بدلے میں دے دیں تو قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘