أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ۖ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
کیا اللہ اپنے بندے (نبی ﷺ) کے لئے کافی (٢٣) نہیں ہے، اور مشرکین آپ کو اللہ کے سوا جھوٹے معبودوں سے ڈراتے ہیں، اور جسے اللہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں
بھروسے کے لائق صرف اللہ تعالیٰ ہے: ایک آیت میں ہے (اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ) یعنی کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو کافی نہیں۔ اسی طرح ہر شخص کو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس نے نجات پا لی جو اسلام کی ہدایت دیا گیا اور بقدر ضرورت روزی دیا گیا اور قناعت بھی نصیب ہوئی۔ (ترمذی: ۲۳۴۹) اللہ تعالیٰ اپنے نبی سے فرماتا ہے کہ یہ لوگ تجھے اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں۔ یہ ان کی جہالت و ضلالت ہے۔ اور اللہ جسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا، اللہ تعالیٰ جب آپ کا حامی و ناصر ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا وہ ان سب کے مقابلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کافی ہے۔