ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيهِ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ تعالیٰ ایک ایسے شخص (یعنی غلام) کی مثال (٢٠) بیان کرتا ہے جس میں کئی جھگڑا لو آدمی شریک ہیں، اور ایک ایسے شخص کی جو خالص ایک آدمی کی ملکیت ہے، کیا دونوں حالات میں برابر ہو سکتے ہیں، ہر قسم کی تعریف صرف اللہ کے لئے ہے، بلکہ اکثر لوگ صحیح علم نہیں رکھتے ہیں
اس آیت میں مشرک ( اللہ کا شریک ٹھہرانے والے) اور مخلص( صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے والے) کی مثال بیان کی گئی ہے۔ یعنی ایک غلام ہے جو کئی شخصوں کے درمیان مشترکہ ہے۔ چنانچہ وہ آپس میں جھگڑتے رہتے ہیں۔ اور ایک غلام ہے جس کا مالک صرف ایک ہی شخص ہے۔ اس کی ملکیت میں اس کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے۔ کیا یہ دونوں غلام برابر ہو سکتے ہیں۔ نہیں، یقیناً نہیں۔ اس طرح وہ مشرک جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبودوں کی بھی عبادت کرتا ہے۔ اوروہ مخلص مومن جو صرف ایک اللہ کی عبادت کرتا ہے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا برابر نہیں ہو سکتے۔ الحمد للہ! اس روشن اور صاف مثال پر بھی رب العالمین کی حمد و ثنا کرنی چاہیے کہ اس نے اپنے بندوں کو اس طرح سمجھا دیا کہ معاملہ بالکل صاف ہو جائے۔ شرک کی بدی اور توحید کی خوبی ہر ایک کے ذہن میں آجائے۔ اب رب کے ساتھ وہی شریک کریں گے جو محض بے علم ہوں، جن میں سمجھ بوجھ بالکل نہ ہو۔