سورة الزمر - آیت 22

أَفَمَن شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِّن رَّبِّهِ ۚ فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّهِ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

کیا اللہ نے جس کا سینہ (١٦) اسلام کے لئے کھول دیا ہو، پس وہ اپنے رب کی جانب سے نور رکھتا ہو ( اس شخص کے مانند ہوگا جس کے پاس اللہ کا نور نہ ہو) پس ان کے لئے خرابی ہے جن کے دل اللہ کی یاد سے غفلت کی وجہ سے سخت ہوگئے ہوں، ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زندگی کی مثال تباہ شدہ کھیتی سے دینے کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ جس کا سینہ اسلام کے لیے کھل گیا، جس نے رب کے پاس سے نور پا لیا، وہ اور سخت سینے اور تنگ دل والا برابر ہو سکتا ہے حق پر قائم اور حق سے دور یکساں ہو سکتے ہیں؟ جیسے سورہ انعام (۱۲۲) میں فرمایا: ﴿اَوَ مَنْ كَانَ مَيْتًا﴾ وہ شخص جو مردہ تھا ہم نے اسے زندہ کر دیا اور اسے نور عطا فرمایا جسے اپنے ساتھ لیے ہوئے لوگوں میں چل پھر رہا ہے۔ اور یہ اور وہ جو اندھیروں میں گھرا ہوا ہے۔ جن سے چھٹکارا محال ہے دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ پس یہاں بھی فرمایا جن کے دل اللہ کے ذکر سے نرم نہیں پڑتے۔ احکام الٰہی کو ماننے کے لیے نہیں کھلتے، رب کے سامنے عاجزی نہیں کرتے بلکہ سنگ دل اور سخت دل ہیں۔ ان کے لیے ویل ہے خرابی اور افسوس و حسرت ہے۔ یہ بالکل گمراہ ہیں۔