سورة ص - آیت 62
وَقَالُوا مَا لَنَا لَا نَرَىٰ رِجَالًا كُنَّا نَعُدُّهُم مِّنَ الْأَشْرَارِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور (جہنمی آپس میں) کہیں گے، کیا وجہ ہے کہ ہم (جہنم میں) ان لوگوں (٢٦) کو نہیں دیکھ رہے ہیں جنہیں ہم برے لوگوں میں شمار کرتے تھے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یہاں برے لوگوں سے مراد وہ کمزور مسلمان ہیں جنھیں سرداران قریش حقیر اور کم تر درجہ کے لوگ سمجھتے تھے اور ان کے ساتھ بیٹھنا بھی گوارا نہیں کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے تھے کہ اگر ان لوگوں کو اپنے ہاں سے اُٹھا دو تو ہم تمھاری بات توجہ سے سنیں گے اور وہ لوگ تھے حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ صہیب رومی رضی اللہ عنہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ خباب بن ارت رضی اللہ عنہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ اور اسی طرح کے دوسرے مخلص مسلمان۔