سورة ص - آیت 57

هَٰذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہ ہے کھولتا ہوا پانی اور پیپ، پس وہ لوگ اس عذاب کو چکھتے رہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

غساق کا لغوی مفہوم: عموماً غساق کا معنی پیپ یا بہتی پیپ سے کیا جاتا ہے جس میں خون کی بھی آمیزش ہو غساق اس ٹھنڈک کو کہتے ہیں جس کی سردی انتہا تک پہنچ چکی ہو۔ حمیم اس پانی کو کہتے ہیں کہ جس کی حرارت اور گرمی انتہا تک پہنچ چکی ہو۔ پس ایک طرف آگ کا گرم عذاب، دوسری طرف ٹھنڈ کا سرد عذاب۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ ہے گرم پانی اور پیپ، اسے چکھو، گرم کھولتا ہوا پانی جو ان کی آنتوں کو کاٹ ڈالے گا (غساق) جہنمیوں کی کھالوں سے جو پیپ اور گندہ لہو نکلے گا۔ یا سخت ٹھنڈا پانی۔ جس کا پینا نہایت مشکل ہو گا۔ غرض سردی کا عذاب الگ ہو گا، گرمی کا الگ ہو گا۔ حمیم پینے کو اور زقوم کھانے کو، اس کے علاوہ اور بھی کئی گندی چیزیں انہیں کھانا پینا پڑیں گی یا ایسی چیزوں سے انھیں عذاب دیا جائے گا۔ اہل جہنم کا مکالمہ: یہ اہل دوزخ کے دوزخ میں داخل ہونے کے وقت کا ایک مکالمہ پیش کیا گیا ہے۔ پہلا گروہ تو بڑے لوگوں، سرداروں اور پیشواؤں کا ہو گا۔ انہیں فرشتے جہنم کے کنارے لا کھڑا کریں گے پھر ان کے بعد ان کے پیروکاروں کی عظیم جماعت کو لایا جائے گا۔ سردار حضرات اس عظیم جماعت کو دیکھتے ہی کہنے لگیں گے۔ یہ ایک اور جماعت جہنم میں داخل ہونے کے لیے بیتابی سے چلی آ رہی ہے۔ ان پر اللہ کی مار اور پھٹکار یہ کہاں سے آ گئے؟ جب پچھلی جماعت پہلوں کی یہ بات سنے گی تو وہ کہیں گے کہ اللہ کی مار اور پھٹکار تم پر ہو۔ تم ہی تو ہمارے پیشوا تھے اور یہاں جہنم میں لانے کا سبب بنے ہو اور اب تم ہی ہم پر لعنت پھٹکار کہہ رہے ہو۔