سورة ص - آیت 50

جَنَّاتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الْأَبْوَابُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یعنی ہمیشہ رہنے والی جنتیں (٢٢) جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

صالحین کے لیے اجر: نیکو کار اور تقویٰ والوں کے لیے دار آخرت میں کتنا اچھا بدلہ اور کیسی پیاری جگہ ہے؟ ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں، جن کے دروازے ان کے لیے بند نہیں بلکہ کھلے ہوئے ہیں۔ کھلوانے کی بھی زحمت نہیں کرنی پڑے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازے کا نام ریان ہے، اس میں کوئی داخل نہیں ہو گا سوائے روزہ دار کے۔ (بخاری: ۳۲۵۷) اہل جنت اپنے تختوں پر تکیے لگائے بے فکری سے چار زانو با آرام بیٹھے ہوئے ہوں گے اور جس کو جس میوے اور شراب کو جی چاہے گا۔ حکم کے ساتھ با سلیقہ خدام حاضر کر دیں گے ان کے پاس ان کی بیویاں ہوں گی جو عفیفہ پاک دامن، نیچی نگاہوں والی اور ان سے محبت رکھنے والی ہوں گی۔ جن کی نگاہیں کبھی دوسرے کی طرف نہ اٹھی ہیں۔ نہ اٹھ سکیں گی۔ ان کی ہم عمر ہوں گی۔ ایسی صفات والی جنت کا وعدہ اللہ سے ڈرتے رہنے والے بندوں سے ہے۔ قیامت کے دن یہ ان کے وارث و مالک ہوں گے۔ یہ ہے ہمارا انعام جس میں نہ کبھی کمی آئے گی نہ یہ منقطع ہو گا جیسا کہ سورہ نحل (۹۶) میں فرمایا: ﴿مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ وَ لَنَجْزِيَنَّ الَّذِيْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ﴾ ’’تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ ختم ہو جاتا ہے اور اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔‘‘ پرہیز گاروں کا انجام یہی ہے۔