سورة ص - آیت 27

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ۚ ذَٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو بے مقصد (١٤) نہیں پیدا کیا ہے، اہل کفر ایسا ہی خیال کرتے ہیں، پس کافروں کے لئے ہلاکت و بربادی یعنی جہنم کی آگ ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

روز جزا پر عقلی دلیل، دنیا کھیل تماشا نہیں: یعنی ہم نے اس کائنات کو محض کھیل تماشا کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ کہ جس کا کوئی مقصد کوئی غرض اور کوئی حکمت ہی نہ ہو۔ اور یہاں کے کسی اچھے یا برے فعل کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو۔ بلکہ اس سب کو ایک خاص مقصد کے لیے پیدا کیا ہے۔ اور وہ یہ کہ میرے بندے میری عبادت کریں۔ جو ایسا کرے گا میں اسے بہترین جزا سے نوازوں گا اور جو میری عبادت و اطاعت سے سرتابی کرے گا اس کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔