يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ
اے داؤد ! ہم نے آپ کو زمین کا حکم (١٣) بنایا ہے، پس آپ لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے مطابق فیصلہ کیجیے، اور خواہش نفس کی پیروی نہ کیجیے جو آپ کو اللہ کی راہ سے برگشتہ کر دے، جو لوگ اللہ کی راہ سے برگشتہ ہوجائیں گے ان کو اس وجہ سے سخت عذاب ہوگا کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا تھا
یعنی تمہارا مقام عام لوگوں سے بہت بلند ہے کیوں کہ تم ہمارا نائب ہونے کی حیثیت سے لوگوں میں فیصلے کرتے ہو۔ لہٰذا تمہارے کسی بھی معاملہ یا فیصلہ میں اپنی خواہش نفس کا شائبہ تک نہ ہونا چاہیے کیوں کہ یہی چیز اللہ کی راہ سے بہکانے والی ہوتی ہے۔ اور انسان بہکتا اس وقت ہے جب اللہ کے حساب کا دن یاد نہ رہے اگر اللہ کے سامنے جواب دہی کا تصور آنکھوں کے سامنے ہر وقت رہے تو انسان خواہش نفس کی قطعاً پروا نہیں کرتا۔ اور جو شخص یوم الحساب کو بھول گیا تو لازماً اپنی زندگی شتر بے مہار کی طرح گزار دے گا اور جس کا لازمی نتیجہ اسے عذاب شدید کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔